اس قدر برف پڑی صدموں کی
جم گیا صبر مری آنکھوں میں
شام ہوتی ہے تو جل اُٹھتی ہے
ہجر کی قبر مری آنکھوں میں
دیکھ کر اشکوں کے کمزور بدن
رو پڑے ابر مری آنکھوں میں
فرحت عباس شاہ
شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...
No comments:
Post a Comment