Saturday, January 3, 2015

Jo Ansu Dil me girtay hain

جو آنسو دل میں گرتے ہیں وہ آنکھوں میں نہیں رہتے
بہت سے حرف ایسے ہیں جو لفظوں میں نہیں رہتے

کتابوں میں لکھے جاتے ہیں دُنیا بھر کے افسانے
مگر جن میں حقیقت ہو کتابوں میں نہیں رہتے

بہار آئے تو ہر اک پُھول پر اک ساتھ آتی ہے
ہوا جن کا مقدّر ہو وہ شاخوں میں نہیں رہتے

مہک اور تتلیوں کا نام بھنورے سے جُدا کیوں ہے
کہ یہ بھی تو خزاں آنے پہ پُھو لوں میں نہیں رہتے

(امجد اسلام امجد)

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...