Monday, January 19, 2015

کچھ خواب جو نیند کی جان دکھائی دیے
ٹوٹے تو تری پہچان دکھائی دیے

جل تھل تھی لہو سے گلاب نظر سرِ شام
جب دھول چھٹی تو مکان دکھائی دیے

اے حرفِ دعا! مرے سچّے حرفِ دعا
کیوں اجر کے دن سنسان دکھائی دیے

موسم بدلا تو ہَواؤں کے ہاتھ میں بھی
جو پھول تھے تیر کمان دکھائی دیے

جو میرے لیے سب کچھ تھے وہی اک دن
بے آب و گیہ میدان دکھائی دیے

یہ اس کی نظر کا کمال تھا یا کوئی وہم
سپنے تتلی کی اُڑان دکھائی دیے

تھک ہار کے جب دریا اُترے تو وہاں 
اک شہرِ وفا کے نشان دکھائی دیے

جب نہرِ فرات کو ہوش آیا تو اُسے
نیزوں پہ چڑھے قرآن دکھائی دیے

خاور اب کس سے کہوں کہ مجھے اک روز
اُس آنکھ میں دونوں جہان دکھائی دیے

ایوب خاور


No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...