Thursday, 22 January 2015

Hum dil me teri chah

ہم دل میں تیری چاہ زیادہ نہیں رکھتے

لیکن تجھے کھونے کا ارادہ نہیں رکھتے

کچھ ایسے سبک سر ہوئے ہم اہل مسافت
منزل کے لیے خواہشِ جادہ نہیں رکھتے

وہ تنگئی خلوت ہوئی اب تیرے لیے بھی
دل رکھتے ہوئے سینہ کشادہ نہیں رکھتے

کس قافلہ ء چشم سے بچھڑے ہیں کہ اب تک
جُز در بدری کوئی لبادہ نہیں رکھتے

کچھ لغزشیں قدموں سے نکلتی نہیں ورنہ
بے وجہ طرف داری ء بادہ نہیں رکھتے

ہم لوگ سلیم اتنے خسارے میں رہے ہیں
اب پیشِ نظر کوئی افادہ نہیں رکھتے

سلیم کوثر

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...