Monday, 19 January 2015

Tum Ne sach bolny ki

تم نے سچ بولنے کی جرات کی

یہ بھی توہین ہے عدالت کی

منزلیں راستوں کی دھول ہُوئیں
پوچھتے کیا ہو تم مسافت کی

اپنا زادِ سفر بھی چھوڑ گئے
جانے والوں نے کتنی عجلت کی

میں‌ جہاں قتل ہو رہا ہوں وہاں
میری اجداد نے حکومت کی

پہلے مجھ سے جُدا ہُوا اور پھر
عکس نے آئینے سے ہجرت کی

اتنا مشکل نہیں تُجھے پانا
اِک گھڑی چاہیئے ہے فرصت کی

ہم نے تو خُود سے انتقام لِیا
تُو نے کیا سوچ کر محبت کی؟

کون کس کے لئے تباہ ہُوا
کیا ضرورت ہے اَس وضاحت کی

عشق جس سے نہ ہو سکا اُس نے
شاعری میں عجب سیاست کی

یاد آئی تو ہے شناخت مگر
انتہا ہو گئی ہے غفلت کی

ہم وہاں پہلے رہ چکے ہیں سلیم
تم نے جس دل میں اب سکونت کی

(سلیم کوثر)​

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...