تم نے سچ بولنے کی جرات کی
یہ بھی توہین ہے عدالت کی
منزلیں راستوں کی دھول ہُوئیں
پوچھتے کیا ہو تم مسافت کی
اپنا زادِ سفر بھی چھوڑ گئے
جانے والوں نے کتنی عجلت کی
میں جہاں قتل ہو رہا ہوں وہاں
میری اجداد نے حکومت کی
پہلے مجھ سے جُدا ہُوا اور پھر
عکس نے آئینے سے ہجرت کی
اتنا مشکل نہیں تُجھے پانا
اِک گھڑی چاہیئے ہے فرصت کی
ہم نے تو خُود سے انتقام لِیا
تُو نے کیا سوچ کر محبت کی؟
کون کس کے لئے تباہ ہُوا
کیا ضرورت ہے اَس وضاحت کی
عشق جس سے نہ ہو سکا اُس نے
شاعری میں عجب سیاست کی
یاد آئی تو ہے شناخت مگر
انتہا ہو گئی ہے غفلت کی
ہم وہاں پہلے رہ چکے ہیں سلیم
تم نے جس دل میں اب سکونت کی
(سلیم کوثر)
No comments:
Post a Comment