Sunday, January 18, 2015

Haaliya

" حالیہ"


صاحبِ منبر و سُجود،خون بہا کے خوش ھوئے
داعشی دیو کے حضور،بھینٹ چڑھا کے خوش ھوئے

راہِ محمّدی کے ساتھ،ایسا ستم کِیا گیا
اندھی روایتوں کو بھی،دین میں ضم کِیا گیا

ھم نے تباہ کر لئے،علم و کتاب اور نصاب
ھم نے بجھا کے رکھ دئیے،کتنے رُخانِ ماھتاب

فرقہ بہ فرقہ واردات،درس بہ درس مشکلات
یہ مِرے فاتحین ھیں؟؟ پوچھ رھی ھے کائنات

دہر بہ دہر خستگی،قریہ بہ قریہ ذلّتیں
اپنے وھی مناظرے،اپنی وھی جبلّتیں

کیسا عظیم علم تھا،جس کی نہ قدر کی گئی
جامِ خرد کے نام پر،کچّی شراب دی گئی

جس نے سوال اُٹھا دیا،اُس کو نڈھال کر دیا
قتلِ ِ بشر حرام تھا،ھنس کے حلال کر دیا

بھٹکے ھووں کی رھبری،لے اُڑی سمت کا سراغ
ظلمتِ شب نگل گئی،کتنے حسین تر چراغ

سبز کا ذکر تو کُجا،سرخ بھی زرد ھو گئے
فکروعمل کے قافلے،راہ کی گرد ھو گئے

زہر ملی دوائیاں،بیچ کے کھا رھا ھَے کون؟؟
علم کے نام پر یہاں،جھوٹ پڑھا رھا ھے کون ؟

اپنے قصور کو علی،مانتے کیوں نہیں ھیں ھم ؟
نوچ رھے ھیں اپنا آپ،جانتے کیوں نہیں ھیں ھم؟

علی زریون

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...