Sunday, January 18, 2015

Dar Liya in sy jo darna tha

ان لعینوں کی علی ایسے مذمّت کی جائے

بوٹیاں نوچ کے کتّوں کی ضیافت کی جائے

کاٹ کر ھاتھ ، بھریں آنکھ میں سیسہ ان کی
اِن پہ جاری کوئی اِن کی ھی شریعت کی جائے

اِن کے قبضوں سے مساجد کو چھڑا کر لوگو
عشق والوں کے سپرد اُن کی امانت کی جائے

ماؤں بہنوں کے کلیجے نہیں پھٹتے دیکھے؟؟؟؟
تم جو کہتے ھو کہ ھاں ان سے رعایت کی جائے؟؟؟؟

ڈر لیا اِن سے جو ڈرنا تھا، بس اب اور نہیں
وقت آیا ھے کہ ختم اِن کی امارت کی جائے 

جو اِنھیں مار کے آئے اُسے اپنا سمجھیں
جو اِنھیں ختم کرے اُس کی حمایت کی جائے

دین کو ننگ بنا ڈالا ھے بد بختوں نے
ان کے افعال سے جی بھر کے کراھت کی جائے

ھم نے تقدیس اِنھیں دی یہ مقدس ٹھرے
دور اب اِن کی غلط فہمیء حرمت کی جائے

جو یہ کہتا ھو کہ بدعَت ھے محبت کرنا
اُس عقیدے کے ھر اک شخص پہ شدّت کی جائے

کل بھی کہتا تھا،یہی آج بھِی کہتا ھوں کہ ھاں
صرف انسان سے،انساں سے محبت کی جائے۔۔

نام ظالم کا نہ لے اور مذمّت بھی کرے ؟؟
اُس منافق کی ھر اک سانس پہ لعنت کی جائے

علی زریون

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...