Sunday, January 18, 2015

Ifaan

"عرفان"


مجھے لگ رھا ھے
کہ سورج کبھِی میرا حصّہ رھا ھے
مِری آنکھ چھلکی تھی اور چاند پیدا ھوا تھا
مجھےاپنی پہچان کی نظم لکھنی تھی
کاغذ نہیں تھا
تو الفاظ ٹوٹے تھے اور ٹوٹ کر سارے تارے بنے تھے
سیارے بنے تھے
مجھے لگ رھا ھے 
زمیں پر جو پہلی پرستش ھوئی تھی
محبت ھوئی تھی
وہ میں نے ھی کی تھی
مجھی سے ھوئی تھی
مجھے لگ رھا ھے
کہ مجنوں نے جس دشت میں ریت پھانکی تھی
وہ دشت میں تھا
میں جلوت گُزیدہ
درختوں کی صحبت، پرندوں کی چاھت
کھلے پانیوں کی رفاقت میں پلتا ھوا
اب کناروں اشاروں کی دنیا سے کتنا پرے آ گیا ھوں
جہاں داد بے داد،تہمت ستائش سبھی ذائقوں کی گرہ کھل گئی ھَے
نظر دھل گئی ھے 

علی زریون

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...