Monday, January 19, 2015

اندیشے

چپ سی لگ جاتی ہے
روح کے ہر اک تار میں تیرے ہجر چمک اُٹھتے ہیں
تُجھ سے ملتے وقت مری جاں
جسم و جاں کے ہر ریشے میں
کچّے پکّے اور ادھورے خواب مہک اُٹھتے ہیں
موسمِ جاں میںضبط کے کتنے پھول دہک اُٹھتے ہیں
چپ سی لگ جاتی ہے
تجھ سے بچھڑتے وقت مری جاں
چپ سی لگ جاتی ہے

ایوب خاور

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...