اندیشے
چپ سی لگ جاتی ہے
روح کے ہر اک تار میں تیرے ہجر چمک اُٹھتے ہیں
تُجھ سے ملتے وقت مری جاں
جسم و جاں کے ہر ریشے میں
کچّے پکّے اور ادھورے خواب مہک اُٹھتے ہیں
موسمِ جاں میںضبط کے کتنے پھول دہک اُٹھتے ہیں
چپ سی لگ جاتی ہے
تجھ سے بچھڑتے وقت مری جاں
چپ سی لگ جاتی ہے
ایوب خاور
No comments:
Post a Comment