دهند چھائی هوئی هے جھیلوں پر
اڑ رهے هیں پرندے ٹیلوں پر
سب کا رخ هے نشیمنوں کی طرف
بستیوں کی طرف' بنوں کی طرف
اپنے گلوں کو لے کے چرواهے
سرحدی بستیوں میں جا پهنچے
دل_ناکام! میں کهاں جاؤں؟
اجنبی شام! میں کهاں جاؤں؟
جون ایلیاء
شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...
No comments:
Post a Comment