Thursday, 2 April 2015

Ajnabi Shaam

دهند چھائی هوئی هے جھیلوں پر

اڑ رهے هیں پرندے ٹیلوں پر
سب کا رخ هے نشیمنوں کی طرف
بستیوں کی طرف' بنوں کی طرف
اپنے گلوں کو لے کے چرواهے
سرحدی بستیوں میں جا پهنچے
دل_ناکام! میں کهاں جاؤں؟
اجنبی شام! میں کهاں جاؤں؟

جون ایلیاء

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...