میری زندگی کی کتاب میں
میرے روز و شب کے حساب میں
تیرا نام جتنے صفحوں پہ ہے
تیری یاد جتنی شبوں میں ہے
وہی چند صفحے ہیں متاعِ جان
اُنہی رتجگوں کا شمار ہے
شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...
No comments:
Post a Comment