جیسے
اب کے تُو اس طرح سے یاد آیا
جِس طرح دشت میں گھنے سائے
جیسے دھُندلے سے آئینے کے نقوش
جیسے صدیوں کی بات یاد آئے
محسن نقوی
شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...
No comments:
Post a Comment