میں اور وہ!
اُس نے جِس راہ کو لہو بخشا
میں بھی اُس راہ کا مُسافر تھا
وہ سرِ دار میں سرِ مقتل
وہ پیمبر تھا اور میں شاعر تھا
محسن نقوی
شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...
No comments:
Post a Comment