Wednesday, 18 November 2015

aa sanwal Mil dukhray khailein



اِدھر ادھر کی باتیں کرکے
اصلی بات گزاریں
رو رو خوشیان یاد کریں
ہنس ہنس درد سہیں
آ سانول مِل دکھڑے کھیلیں
رو رو حال کہیں
ہجر وصال کے قصے چھیڑیں
صبح سے کر دیں شام
دل کی روشنیوں سے لکھیں
رات پہ غم کا نام
اِک دوجے کی انگلی تھام کے
غم کے سنگ رہیں
-
آ سانول مِل دکھڑے کھیلیں
رو رو حال کہیں
آنکھوں کے دریا سے نکلیں
یادوں کے سو رنگ
کھینچ کھانچ کے دل لے جائیں
ہیر سیال کے جھنگ
ان رنگوں کی لہروں پر ہم
آسانول مِل دکھڑے کھیلیں
ہو کر مست یہیں
-
فرحت عباس شاہ

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...