Wednesday, 18 November 2015

Jin ankhon par tum marty thay

جن آنکھوں پر تم مرتے تھے
تم جن کو پہروں تکتے تھے

جن کو کہتے تھے دیپ ہیں یہ
تم جن کو تارہ لکھتے تھے

وہ آنکھیں جن میں تم اپنے
خوابوں کو رکھا کرتے تھے

کیا تم کو خبر ہے وہ آنکھیں
جس دن سے تم سے بچھڑی ہیں
چھپ چھپ کے کتنا روتی ہیں

-
عاطف سعید

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...