لہو کی موج ہوں اور جسم کے حصار میں ہوں
رواں رہوں بھی تو کیسے کہ برف زار میں ہوں
-
جہان شام الم کے اداس ہم سفرو
مجھے تلاش کرو میں اسی دیار میں ہوں
-
میں پھول بھی ہوں میرے پیرہن میں رنگ بھی ہے
مگر ستم یہ ہوا ہے کہ ریگ زار میں ہوں
-
چراغ راہ سہی خود فریب ہوں اتنا
کہ شب کی آخری ہچکی کے انتظار میں ہوں
-
ہر ایک پل مجھے خوف شکست ہے "محسن"
میں آئینہ ہوں مگر سنگ دست بار میں ہوں
-
محسن نقوی
No comments:
Post a Comment