Wednesday, 18 November 2015

Lahoo Ki moj hoon aur jism K hisaar me hoon

لہو کی موج ہوں اور جسم کے حصار میں ہوں
رواں رہوں بھی تو کیسے کہ برف زار میں ہوں
-
جہان شام الم کے اداس ہم سفرو
مجھے تلاش کرو میں اسی دیار میں ہوں
-
میں پھول بھی ہوں میرے پیرہن میں رنگ بھی ہے
مگر ستم یہ ہوا ہے کہ ریگ زار میں ہوں
-
چراغ راہ سہی خود فریب ہوں اتنا
کہ شب کی آخری ہچکی کے انتظار میں ہوں
-
ہر ایک پل مجھے خوف شکست ہے "محسن"
میں آئینہ ہوں مگر سنگ دست بار میں ہوں
-
محسن نقوی

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...