Wednesday, November 18, 2015

Phir subha KI hawa me jee ko maalaal aaye

پھر صُبح کی ھوا میں جی کو مَلال آئے
جس سے جدا ھُوئے تھے، اُس کے خیال آئے
-
اچھی مثال بنتی، ظاہر اگر وہ ھوتی
اُن نیکیوں کو تو ھم ، دریا میں ڈال آئے
-
جن کا جواب شاید ، منزل پہ بھی نہیں تھا
رستے میں اپنے دل میں، ایسے بھی سوال آئے
-
کل بھی تھا آج جیسا ، ورنہ منیر ھم بھی
وہ کام آج کرتے، کل پر جو ٹال آئے۔
-
”منیر نیازی“

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...