پانی، برف کا کھیل محبت
جیون کے گزرے لمحوں میں
آگے پیچھے دوڑ بھاگ میں
ایک ہی پل کو
مجھ کو ہاتھ لگا کر تم نے
بے دھیانی میں 'برف' پکارا
اور اس کے بعد
وقت کی رو میں آگے بڑھ کر
پیچھے مڑ کر بھی نہ دیکھا
اس لمحے سے آج تلک میں
وہیں پہ 'جم' کے کھڑی ہوئی ہوں...
سوچ رہی ہوں
کب تم واپس پلٹو گے؟؟
مجھ کو چھو کر
'پانی' کہہ کر
پھر سے جیون بخشو گے
اور مجھ کو آزاد کرو گے
یا پھر مجھ کو
جیون بھر اب
'برف' کی مانند ہی رہنا ہے؟؟
بے حس, بے کل, بے دم, بے جاں...!!!
No comments:
Post a Comment