Wednesday, November 18, 2015

Woh Tera naam tha

جس کی جھنکار میں دل کا آرام تھا وہ تیرا نام تھا
میرے ہونٹوں پہ رقصاں جو اک نام تھا وہ تیرا نام تھا
-
مجھ سے منسوب تھیں داستانیں کئی ایک سے ایک نئی
خوبصورت مگر جو اک الزام تھا وہ تیرا نام تھا
-
غمِ نے تاریکیوں میں اُچھالا مجھے مار ڈالا مجھے
اک نئی چاندنی کا جو پیغام تھا وہ تیرا نام تھا
-
تیرے ہی دم سے ہے یہ قتیل آج بھی شاعری کاولی
اس کی غزلوں میں کل بھی جو الہام تھا وہ تیرا نام تھا
-
قتیل شفائی

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...