Saturday, 16 January 2016

Mujhy Khaber hai

مجھے خبر ہے کہ میرے گھر سے گُزرنے والی ہوا کا رستہ
تہمارے گھر تک نہیں گیا ہے
سلام میرا تمہارے کانوں سے نارسا ہے
میں جانتا ہوں یہ بچپنا ہے
مگر حقیقت کو جان کر بھی نہ جاننے میں عجب مزہ ہے
ہوا سے میں نے یہ پھر کہا ہے
گزر رہے ہیں تمہاری یادوں کے دم سے ہی صبح و شام ، کہنا
ہوائو اُس کی گلی سے گُزرو تو اُس کو میرا سلام کہنا
تمہارے گھر کا کِسے پتا ہے ، ہوا کے رُخ کی کِسے خبر ہے۔۔۔
-
امجد اسلام امجد

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...