Saturday, 16 January 2016

Tum Nahi ho to aisa lagta hai

تم نہیں ہو تو ایسا لگتا ہے 
جیسے ویراں ہو راہ گزار _حیات
جیسے خوابوں کے رنگ پھیکے ہوں
جیسے لفظوں سے موت رستی ہو 
جیسے سانسوں کے تار بکھرے ہوں
جیسے نوحہ کناں ہو صبح_چمن
تم نہیں ہو تو ایسا لگتا ہے
جیسے خوشبو نہیں ہو کلیوں میں
جیسے سونا پڑا ہو شہر _دل
جیسے کچھ بھی نہیں ہو گلیوں میں
جیسے خوشیوں سے دشمنی ہو جاۓ
جیسے جزبوں سے آشنائی نہ ہو
تم نہیں ہو تو ایسا لگتا ہے
جیسے اک عمر کی مسافت پر
بات کچھ بھی سمجھ نہ آئی ہو
جیسے چپ چپ ہوں آرزو کے شجر
جیسے رک رک کے سانس چلتی ہو 
جیسے بے نام ہو دعا کا سفر
جیسے قسطوں میں عمر کٹتی ہو
تم نہیں ہو تو ایسا لگتا ہے
جیسے اک خوف کے جزیرے میں
کوئی آواز دے کے چھپ جاۓ
جیسے ہنستے ہوۓ اچانک ہی
غم کی پروا سے آنکھ بھر جاۓ
تم نہیں ہو تو ایسا لگتا ہے۔؟

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...