تم نہیں ہو تو ایسا لگتا ہے
جیسے ویراں ہو راہ گزار _حیات
جیسے خوابوں کے رنگ پھیکے ہوں
جیسے لفظوں سے موت رستی ہو
جیسے سانسوں کے تار بکھرے ہوں
جیسے نوحہ کناں ہو صبح_چمن
تم نہیں ہو تو ایسا لگتا ہے
جیسے خوشبو نہیں ہو کلیوں میں
جیسے سونا پڑا ہو شہر _دل
جیسے کچھ بھی نہیں ہو گلیوں میں
جیسے خوشیوں سے دشمنی ہو جاۓ
جیسے جزبوں سے آشنائی نہ ہو
تم نہیں ہو تو ایسا لگتا ہے
جیسے اک عمر کی مسافت پر
بات کچھ بھی سمجھ نہ آئی ہو
جیسے چپ چپ ہوں آرزو کے شجر
جیسے رک رک کے سانس چلتی ہو
جیسے بے نام ہو دعا کا سفر
جیسے قسطوں میں عمر کٹتی ہو
تم نہیں ہو تو ایسا لگتا ہے
جیسے اک خوف کے جزیرے میں
کوئی آواز دے کے چھپ جاۓ
جیسے ہنستے ہوۓ اچانک ہی
غم کی پروا سے آنکھ بھر جاۓ
تم نہیں ہو تو ایسا لگتا ہے۔؟
No comments:
Post a Comment