Saturday, 16 January 2016

Pholon wala Jungal

ہم دونوں
اک پھولوں والے جنگل میں
ننگے پاؤں
دن بھر گھومتے رہتے ہیں
باتیں کرتے
لڑتے جھگڑتے
شور مچاتے
پھول بھرے ان رستوں پر
دن بھر چلتے رہتے ہیں
ان دیکھے پھولوں کی خوشبو
ہم کہ کھینچی رہتی ہے
-
جس جانب بھی جائیں وہاں پر
رنگ برنگے لاکھوں پھول کھلے ہوتے ہیں
چلتے چلتے
کوئی ندیا جائے تو
پھول بھری اک شاخ پکڑ کر
وہ کہتی ہے
دیکھو اس میں
پھول ہی پھول بہے جاتے ہیں
سچ کہتی ہے 
اتنے پھول 
ہمیں ہاتھوں سے پھول ہٹا کر 
پانی پینا پڑتا ہے
چلتے چلتے 
کوئی جھرنا آجائے تو


آنکھیں ملتے
وہ کہتی ہے
دیکھو
جھرنا کتنا سندر ہے
بہتے گرتے پھول اسے 
حیران کیے رکھتے ہیں
وہ کہتی ہے 
دیکھو تو
پانی میں اتنے پھول کہاں سے آتے ہیں
کیا جھرنے پھول اگاتے ہیں
میں ہنس پڑتا ہوں
اس کی ایسی باتوں پر میں
اکثر ہنس پڑتا ہوں
پھول ہماری ساری باتیں سنتے ہیں
اس جنگل کے
پنچھی بھی ہیں پھولوں جیسے
ان کو دیکھ کے یوں لگتا ہے
جیسے پھول اڑے جاتے ہوں
جب جنگل میں
تیز ہوائیں چلتی ہیں
اتنے پھول بکھر جاتے ہیں
سارے رستے
ان پھولوں کے نیچے آکر
مر جاتے ہیں
چاند اور سورج
روپ بدلتے رہتے ہیں
ہم پھولوں پر چلتے رہتے ہیں
ٓآخر کھو جاتے ہیں
گم ہو جاتے ہیں
-
حسن عباسی

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...