تمہیں میں نے بتایا تھا...
شکستہ پا نہیں، دیکھو!
شکستہ روح بھی ہوں میں
مرے مفلوج ہاتھوں کو حیاتِ نو کا اب کوئی اشارہ مت دکھا دینا،
مری بےنور آنکھوں کو نویدِ خوابِ الفت مت سنا دینا،
بتایا تھا، کہ مدت سے ...
مرے معذور پیروں نے مجھے چلنے، کسی کے ساتھ چلنے کی
اجازت تک نہیں دی ہے.. !
مرے ٹوٹے بدن میں زندگی کا ایک بھی ذرہ نہیں باقی
تمہیں تو سب بتایا تھا !!
تمہیں ضد تھی،
تمہیں ضد تھی مرے پیروں تلے پلکیں بچھاؤ گے
تمہیں ضد تھی کہ تم میری ہتھیلی پر دھڑکتے دل کو رکھو گے
تمہیں ضد تھی کہ بجھتی روح پر تم زندگی کی آگ رکھو گے....
تمہاری ضد کے آگے ہار مانی،
پھر سے اک دم توڑتی امید کے دھاگوں سے زخموں کو سیا،
خود کو تمہں سونپا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مگر جو اب کے ٹوٹا ہے،
مرے ٹکڑوں کے ٹکڑے ہیں
یہ اب کیونکر جڑیں گے............!!
-
فریحہ نقوی
No comments:
Post a Comment