Tuesday, February 23, 2016

Chalo in manzaroon k saath chalty hain

چلو ان منظروں کے ساتھ چلتے ہیں
-
بہت دن ہو گئے ہیں وحشتوں کی بھیڑ میں ہم کو
درختوں پہ ہوائیں‌موسموں کے گیت گاتی ہیں
جہاں پر چاند تاروں کو لیئے مٹی میں اُترا ہے
جہاں سورج کی کرنیں رات پر پہرہ بٹھاتی ہیں
جہاں خاموشیوں کو گفتگو کرنے کی عادت ہے
جہاں سے راستے جاتے ہیں انجانی مسافت کو
چلو ان منظروں کے ساتھ چلتے ہیں
ذرا ان کشتیوں کو غور سے دیکھو
جو پتواروں کی بانہوں میں
سمندروں میں بچھی خاموشیوں کو
گفتگو کا ساز دیتی ہیں
ہمیں آواز دیتی ہیں 
ادھر دیکھو پرندے بادلوں کے گِرد اُڑتے ہیں
کبھی بادل کے ٹکڑے پاؤں میں لے کر
کناروں پر اُترتے ہیں
چلو ان منظروں کے ساتھ چلتے ہیں
وہ دیکھو قافلہ جاتا ہے کچھ ناکام سواروں کا
مسافت دھوپ کی ہے اور سفر ہے ریگزاروں کا
کبھی جو رات پڑتی ہے تو یہ خیمے لگاتے ہیں
کسی کو یاد کرنے کی تڑپ میں بھول جاتے ہیں
ان ہی خیموں سے کتنی داستانوں کے سرے ملتے ہوئے
نغموں میں ڈھلتے ہیں
چلو ان منظروں کے ساتھ چلتے ہیں
-
کبھی بنتے بگڑتے دائروں کے درمیاں دیکھو
شکستہ ہوگئے بے چہرگی کے دُکھ میں آئینے
تماشا ہو گئیں ویرانیوں کے رقص میں آنکھیں
یہاں تو گفتگو کے سائے بھی خاموش رہتے ہیں
چلو ان منظروں کے ساتھ چلتے ہیں۔
-
سلیم کوثر

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...