Monday, 14 March 2016

Suna Hai Jangalon Ka BHi Koi Dastoor hota hai

سنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے 
سنا ہے شیر کا جب پیٹ بھر جائے 
تو وہ حملہ نہیں کرتا 
سنا ہے جب کسی ندی کے پانی میں
بئے کے گھونسلے کا گندمی سایہ لرزتا ہے 
تو ندی کی روپہلی مچھلیاں اس کو
پڑوسی مان لیتی ہیں
ہوا کے تیز جھونکے جب درختوں کو ہلاتے ہیں
تو مینا اپنے گھر کو بھول کر
کوے کے انڈوں کو اپنے پروں میں تھام لیتی ہے
سنا ہے گھونسلے سے جب کوئی بچہ گرے تو
سارا جنگل جاگ جاتا ہے 
ندی میں باڑ آ جائے 
کوئی پُل ٹُوٹ جائے 
تو کسی لکڑی کے تختے پر گلہری سانپ چیتا 
اور بکری ساتھ ہوتے ہیں
سنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے
خداوندا جلیل و معتبر، دانا و بینا منصف و اکبر
ہمارے شہر میں اب 
جنگلوں کا ہی کوئی دستور نافذ کر
-
زہرہ نگاہ

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...