بابا کتنے اچھے ہو تم
پہلی بار اِس دنیا میں سب سے پہلے
تم میرے تھے
پہلی بار میرے ہنسنے پر
تم ہنستے تھے
پہلی بار میرے رونے پر
تم چونکے تھے
پہلی بار میرے گرنے پر
تم دوڑے تھے
پہلی بار میرے چلنے پر
تم پھولے تھے
پہلی بار جو میں جھولا
تیری باہوں کے جھولے تھے
پہلی بار ڈرا تھا جب میں
تیرے سینے میں چھپ کر
دنیا میں محفوظ ہمیشہ
خود کو میں نے سمجھا
تیری سائیکل سے بھی ضروری
تھی وہ میری بائیک
تیرے جوتے پھٹے تھے پر
میرے پیروں میں نائیک
بدن پہ میرے سالوں سال
تھا اِک جوڑا
الماری میری
بھری ہوئ تھی
تیرے منہ میں فاقہ مستی
منہ میں میرے متنجن
تو خود تو مزدور تھالیکن
میں تیرا شاہزادہ تھا
بنا کسی مطلب کے سوچا
باباتُو کتنا سادہ تھا
آج بھی مجھ کو یاد ہے خوب
تیری باہوں کے جھولے میں
میں پہلا جھولاجھولا تھا
تیرے سینے سے لگ کر میں
اپنا ہر غم بھولا تھا
" بابا کتنے اچھے ہو تم "
No comments:
Post a Comment