Friday, April 29, 2016

Na ab WOh Waqt pehly sa

"عادت"

نہ اب وہ وقت پہلے سا
نہ وہ حالت ہے پہلے سی
کہاں وہ وقت تھا ہم پر
کہ اِک دوجےکو بِن دیکھے
کبھی نہ دن گزرتا تھا
کبھی نہ رات کٹتی تھی
جو سوچے بن گزرتی تھی
اور اب یہ وقت ہے ہم پر
بہانے بھی بنانے کو۔۔۔کوئی لمحہ نہیں باقی!
نہ وہ دلچسپیاں باقی
نہ ہی پہلے سی چاہت میں۔۔۔رہیں کچھ شدتیں باقی
نہ جذبوں میں حرارت ہے
نہ باتوں میں شرارت ہے
نہ شکوہ ہے، شکایت ہے
گزرتے وقت کے ہمراہ۔۔۔۔ سبھی کچھ خواب لگتا ہے
اگر باقی ہےتو۔۔۔ یہ کہ 
وہ اب بھی یاد آتا ہے!!! 
کبھی بے کار مطلب سے!
کبھی انجان حوالے سے!
عداوت کے بہانے سے!
شکایت کے بہانے سے!
مجھے وہ یاد آتا ہے!
اِک عادت کے بہانے سے!


مناہلؔ فاروقی

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...