میری زندگی میں نرم آوازوں کے جگنو
کم چمکتے ہیں
فصیل شہر غم پر خوش صدا طائر
کہاں آ کر ٹھہرتے ہیں
تری آواز کا ریشم میں کیسے کاٹ سکتا تھا
مرے بس میں اگر ہوتا
تو ساری عمر
اس ریشم سے اپنے خواب بنتا
اور اس رم جھم کے اندر بھیگتا رہتا
تجھے تو میرے دکھ معلوم تھے جاناں
یہ کس لہجے میں تو رخصت ہوا مجھ سے
No comments:
Post a Comment