Thursday 30 March 2017

کیسے معلوم ؟؟
کون اس راز کی صدیوں پرانی 
کیفیت سے آشنا ہے ؟
یہ میرے چاروں طرف کیوں اک سکوت بے صدا ہے ؟
میں کہوں کس سے ؟
میری اجڑی ہوئی آنکھوں کے خالی روزنوں سے 
اس طرف کیا ہے ؟
خلا ہے یا ستارے پھانکتی اندھی ہوا ہے ؟
جانتا کون ہے ؟
کس پہ کھل سکا ہے ؟
جسم کے خالی کھنڈر میں 
کون اب تک بس ہے ؟
تم مجھے دیکھو 
میں اپنے آپ سے ڈرتا ہوں شب کو 
جب اندھیرا بولتا ہے 
دل کا سناٹا 
پرانی داستانوں سے اٹے بھیدوں کی گرہیں کھولتا ہے 
جب لہو کی آگ میں لت پت کواڑوں سے 
الجہتی ہیں مری چیخیں 
کوئی سنتا نہی مجھہ کو ؟
بکھرتے ٹوٹتے خوابوں میں جب میں تقسیم ہوتا ہوں 
کوئی چنتا نہی مجھہ کو ؟
تو ایسا ہے کہ تم اپنی مہکتی نیند سے کھیلو 
( نہ دکھہ جھیلو )
میری تنہائی کے اسرار مت پوچھو 
کہیں ایسا نہ ہو تم بھی 
خود اپنے آپ کو گنوا بیٹھو 
میری خواہش اور اپنے درمیاں 
بھیدوں بھری دیوار رہنے دو
مجھے کچھہ دن 
میری اجڑی ہوئی آنکھوں کے خالی روزنوں سے اس طرف 
تاریک لمحوں کے بھنور میں بس یونہی 
بیدار رہنے دو 
مجھے صدیوں پرانی داستانوں کی طرح 
اندھی ہوا کے ساتھہ .......رہنے دو 
"پراسرار رہنے دو "
-
( محسن نقوی )

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...