Thursday 30 March 2017

Jis Ne Bhool Jheeli

جس نے بھوک جھیلی ہو
بھوک کو مٹانے کے دُکھ اُٹھا بھی سکتا ہے
جس کا گھر جلا ہوگا بستیاں بسانے کے خواب دیکھ سکتا ہے
جس نے موت چکھی ہو
دوسروں کو جینے کا حوصلہ وہی دے گا
جس کی آس ٹوٹی ہو
ہر کسی کو ہمت سے۔۔۔۔۔ راستہ وہی دے گا
-------- اور یہاں تو دونوں نے بھوک ہی نہیں چکھی
مسکراتے ہونٹوں پر پیاس ہی نہیں اُبھری
گھر ہی کب جلے اپنے
لوگ ،کب !!ملے اپنے
جانے کس سے ملتے ہیں سارے سلسلے اپنے

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...