جس نے بھوک جھیلی ہو
بھوک کو مٹانے کے دُکھ اُٹھا بھی سکتا ہے
جس کا گھر جلا ہوگا بستیاں بسانے کے خواب دیکھ سکتا ہے
جس نے موت چکھی ہو
دوسروں کو جینے کا حوصلہ وہی دے گا
جس کی آس ٹوٹی ہو
ہر کسی کو ہمت سے۔۔۔۔۔ راستہ وہی دے گا
-------- اور یہاں تو دونوں نے بھوک ہی نہیں چکھی
مسکراتے ہونٹوں پر پیاس ہی نہیں اُبھری
گھر ہی کب جلے اپنے
لوگ ،کب !!ملے اپنے
جانے کس سے ملتے ہیں سارے سلسلے اپنے
No comments:
Post a Comment