Thursday 30 March 2017

Kisi Ka Hukam


کسی کا حکم ہے
ساری ہوائیں ہمیشہ چلنے سے پہلے بتائیں
کہ ان کی سمت کیا ہے؟
ہواؤں کو بتانا یہ بھی ہوگا
چلیں گی جب تو کیا رفتار ہوگی؟
کہ آندھی کی اجازت اب نہیں ہے
ہماری ریت کی سب یہ فصیلیں
یہ کاغذ کے محل جو بن رہے ہیں
حفاظت ان کی کرنا ہے ضروری
اور آندھی ہے پرانی ان کی دشمن
یہ سب ہی جانتے ہیں
کسی کا حکم ہے
دریا کی لہریں ذرا یہ سرکشی کم کرلیں
اپنی حد میں ٹھہریں
اُبھرنا پھر بکھرنا اور اُبھر کر پھر بکھرنا
غلط ہے ان کا یہ ہنگامہ کرنا
یہ سب ہے صرف وحشت کی علامت
بغاوت کی علامت
بغاوت تو نہیں برداشت ہوگی
یہ وحشت تو نہیں برداشت ہوگی
اگر لہروں کو ہے دریا میں رہنا
تو ان کو ہوگا اب چُپ چاپ بہنا
کسی کا حکم ہے اس گلستاں میں
بس اب اک رنگ کے ہی پھول ہوں گے
کچھ افسر ہوں گے جو یہ طے کریں گے
گلستاں کس طرح بننا ہے کل کا
یقیناً پھول یک رنگی تو ہوں گے
مگر یہ رنگ ہوگا کتنا گہرا، کتنا ہلکا
یہ افسر طے کریں گے
کسی کو کوئی یہ کیسے بتائے
گلستاں میں کہیں بھی پھول یک رنگی نہیں ہوتے
کبھی ہو ہی نہیں سکتے
کہ ہر اک رنگ میں چھپ کر بہت سے رنگ رہتے ہیں
جنہوں نے باغ یک رنگی بنانا چاہے تھے ان کو ذرا دیکھو
کہ اک رنگ میں جب سو رنگ ظاہر ہوگئے ہیں تو
وہ اب کتنے پریشاں ہیں، وہ کتنے تنگ رہتے ہیں
کسی کو کوئی یہ کیسے بتائے
ہوائیں اور لہریں کب کسی کا حکم سنتی ہیں
ہوائیں حاکموں کی مُٹھیوں میں، ہتھکڑی میں
قید خانوں میں نہیں رکتیں
یہ لہریں روکی جاتی ہیں
تو دریا کتنا بھی ہو پر سکوں، بے تاب ہوتا ہے
اور اس بے تابی کا اگلا قدم سیلاب ہوتا ہے
کسی کو یہ کوئی کیسے بتائے!


<3 جاوید اختر

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...