Thursday 30 March 2017

Woh Bichra hai To Yaad

وہ بِچھڑا ہے تو یاد آئی
اوہ اکثر مُجھ سے کہتا تھا
محبت وہ نہیں جو یہ نسلِ نو سمجتھی ہے
یہ پہروں فون پر باتیں 
یہ آئے دن ملاقاتیں 
اگریہ سب محبت ہےتو 
تف ایسی محبت پر
محبت تو محبت ہے
وصال و وصل کی خواہش سے بالاتر 
کہا کرتامحبت قُرب کی خواہش پہ آئے تو سمجھ لینا ہوس نے سر آُٹھایا ہے
ہوس کیا ہےفقط جسموں کی پامالی ، 
فقط تذلیل روحوں کی 
کہا کرتا محبت اور ہوتی ہے 
ہوس کچھ اور ہوتی ہے
سو جب قُرب کی خواہش پہ آجائے محبت 
سُنو پھر دیر مَت کرنا 
وہیں رستہ بدل لینا
وہ بِچھڑا ہے تو یاد آیا.....

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...