وہ بِچھڑا ہے تو یاد آئی
اوہ اکثر مُجھ سے کہتا تھا
محبت وہ نہیں جو یہ نسلِ نو سمجتھی ہے
یہ پہروں فون پر باتیں
یہ آئے دن ملاقاتیں
اگریہ سب محبت ہےتو
تف ایسی محبت پر
محبت تو محبت ہے
وصال و وصل کی خواہش سے بالاتر
کہا کرتامحبت قُرب کی خواہش پہ آئے تو سمجھ لینا ہوس نے سر آُٹھایا ہے
ہوس کیا ہےفقط جسموں کی پامالی ،
فقط تذلیل روحوں کی
کہا کرتا محبت اور ہوتی ہے
ہوس کچھ اور ہوتی ہے
سو جب قُرب کی خواہش پہ آجائے محبت
سُنو پھر دیر مَت کرنا
وہیں رستہ بدل لینا
وہ بِچھڑا ہے تو یاد آیا.....
No comments:
Post a Comment