سوال
میں تو بس یہ جانتا ہوں
وہ اگر میرا ہے
وہ آنکھیں وہ بانہیں وہ نگاہیں
گیسوؤں کی وہ پناہیں
گر میری ہیں
وہ بدن کا لوچ وہ باتوں کا افسوں
وہ مدھر پاکیزگی، شوخی، حیا
فطرت کا وہ اُجلا سجیلا پن
وہ لب لعلِ بدخشاں
اور ماتھے پر اُبھرتے وہ سویرے
گر میرے ہیں
گفتگو کا فن کہ لفظوں کا مقدر جاگتا ہو
خامشی کا وہ تقدس کہ تکلّم سرنگوں ہو
مسکراہٹ، کھلتی کلیوں کا تحیر
گنگناہٹ زندگی کی لہر
چاہت خواب دیسوں میں کھِلے خود رو گلابوں کی طرح
خود سر بھی اور حساّس بھی
نازک بھی اور پُر خار بھی
گر یہ کبھی کچھ یہ کبھی کچھ میرا اپنا ہے
وہ میرا ہے
تو پھر میں کس لیے آوارہ پتوّں کی طرح صحرا بہ صحرا
کُو بہ کُو قریہ بہ قریہ پھر رہا ہوں
خالد شریف
No comments:
Post a Comment