Thursday 30 March 2017

Yaad


یاد

بے یقیں شاموں کی تنہائی میں اب بھی
بے صدا صبحوں کی پہنائی میں اب بھی
میرے اندر سے کوئی تجھ کو
تسلسل سے بلاتا ہے
مگر فرقت کی سِل ہٹتی نہیں ہے
(دھند چھٹتی ہی نہیں ہے)
اپنے دل کی بے بسی
کب رو سکوں، کب کہہ سکوں میں
منتظر آنکھوں میں اکثر
اشک چبھنے لگتے ہیں
ان میں گلابی رنگ سجنے لگتے ہیں
تیرے لیے ہم پھر 
بکھرنے لگتے ہیں


ناہید ورک

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...