Monday, 10 February 2014

Tum

تُم


تُم جس خواب میں آنکھیں کھولو

اس کا رُوپ امر
تُم جس رنگ کا کپڑا پہنو 
وہ موسم کا رنگ
تُم جس پھول کو ہنس کے دیکھو 
کبھی نہ وہ مُرجھائے
تُم جس حرف پہ اُنگلی رکھ دو 
وہ روشن ہو جائے

امجد اسلام امجد

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...