سنو لڑکی
ابھی تم عشق مت کرنا
ابھی گڑیا سے کھیلو تم
تمھاری عمر ہی کیا ہے
فقط سترہ برس کی ہو
ابھی معصوم بچّی ہو
ابھی کانوں کی کچی ہو
ابھی پکے مراسم کے
عذابوں سے نہیں گزریں
ابھی تم نے نہیں دیکھا
کہ جب ساتھی بچھڑتے ہیں
تو کتنے درد ملتے ہیں
کہ ہر فرقت کے موسم میں
ہزاروں غم ابھرتے ہیں
ہزاروں زخم کھلتے ہیں
سنو لڑکی ! میری مانو
پڑھائی پر توجہ دو
کتابوں میں گلابوں کو
کبھی بھولے سے مت رکھنا
کتابیں جب بھی کھولو گی
یہ کانٹوں کی طرح دل میں
چبھیں گے، خوں بہائیں گے
تمھیں پہروں رولائیں گے
کسی کو خط نہیں لکھنا
لکھائی پکڑی جاتی ہے
بڑی رسوائی ہوتی ہے
کسی کو فون مت کرنا
صدائیں دل دکھاتی ہیں
وہ آوازیں ستاتی ہیں
میری نظمیں نہیں پڑھنا
یہ اک محشر اٹھا دیں گی
تمھیں پاگل بنا دیں گی
سنو لڑکی مقدر سے
ابھی تم کھل کہ مت لڑنا
ابھی گڑیا سے کھیلو تم
ابھی تم عشق مت کرنا
احمد رضا راجا
No comments:
Post a Comment