Sunday, December 28, 2014

جو اپنی عمر سے آگے نکل رہی ہو تم
تمہیں خبر ہے جوانی میں ڈھل رہی ہو تم

کبھی تمہیں بھی دعویٰ تھا سرد مہری کا
کسی کے لمس کو پا کر پگھل رہی ہو تم

بتاﺅ کیوں نہیں روکا تھا جانے والے کو؟
اب ایک عمر سے کیوں ہاتھ مل رہی ہو تم

جو والدین نے تم سے کہا وہ مان لیا
اب اپنی آگ سے چُپ چاپ جل رہی ہو تم

ہمارے دل کا کھلونا تمہی نے توڑا تھا
اب اِس کھلونے کی خاطر مچل رہی ہو تم

تمہیں گماں ہے کہ میں جانتا نہیں کچھ بھی
مجھے خبر ہے کہ رستہ بدل رہی ہو تم

وصی شاہ

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...