کھوٹ اپنی کہہ سکیں جس سے کوئی ایسا بھی ہو
ہم تو پتھر ہیں سفر میں اِک عدد شیشہ بھی ہو
بے تعلق شخص سے بہتر ہے وہ ساتھی مرا
غم میں جو ہنستا بھی ہو، تسکیں مگر دیتا بھی ہو
یاد کچھ آتا نہیں ہم نے اسے دیکھا کہاں
کیا خبر وہ خود بھی ہو، تصویر کا چہرہ بھی ہو
اس کے چہرے پہ کبھی، غم کی رمق دیکھی نہیں
کوئی کیا جانے وہ تنہائی میں روتا بھی ہو
کربِ تنہائی ہے کیا شئے، کاش وہ بھی جانتا
کتنا اچھا ہو کہ وہ ہم سا کبھی تنہا بھی ہو
یہ دیارِ غیر تو سنسان صحرا ہے ندیم
کوئی اپنا ہو یہاں تو کوئی بیگانہ بھی ہو
جاوید ندیم
No comments:
Post a Comment