Monday, 19 January 2015

Hum sy milay to Log bhi funkaar hogey

احساسِ برتری میں گرفتار ہو گئے

ہم سے مِلے تو لوگ بھی فنکار ہو گئے


کچھ اَن کہی میں بات محبت کی ہو گئی
کچھ سَر کٹے بھی صاحبِ دستار ہو گئے



پاسِ وفا کا خوف دلوں سے اُتر گیا
لگتا ہے شہر مِصر کے بازار ہو گئے



اس نے جو عشق لازم و ملزوم کر دیا
لمحاتِ وصل اور بھی دُشوار ہو گئے



کل بزمِ بے خیال میں آیا تِرا خیال
اِک شعر کہنا چاہا تو دو چار ہو گئے



حیران کُن ہیں عامی محبت کے حادثے
گونگوں کی بھی زبان سے اقرار ہو گئے



(عمران عامی)​

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...