Monday, 19 January 2015

Ganwai Kis Ki tamana me Zindagi meiNe


گنوائی کس کی تمنا میں زندگی میں نے
وہ کون ہے جسے دیکھا نہیں کبھی میں نے


ترا خیال تو ہے پر ترا وجود نہیں
ترے لئے تو یہ محفل سجائی تھی میں نے



ترے عدم کو گوارا نہ تھا وجود مرا
سو اپنی بیخ کنی میں کمی نہ کی میں نے



ہیں میرے ذات سے منسوب صد فسانہء عشق
اور ایک سطر بھی اب تک نہیں‌لکھی میں نے



میرے حریف مری یکہ تازیوں‌پہ نثار
تمام عمر حلیفوں سے جنگ کی میں نے



خراش نغمہ سے سینہ چھِلا ہوا ہے مرا
فغاں کہ ترک نہ کی نغمہ پروری میں نے



دوا سے فائد مقصود تھا ہی کب کہ فقط
دوا کے شوق میں صحت تباہ کی میں نے



سرورِ مئے پہ بھی غالب رہا شعور مرا
کہ ہر رعایتِ غم ذہن میں رکھی میں نے



غمِ شعور کوئی دم تو مجھ کو مہلت دے
تمام عمر جلایا ہے اپنا جی میں نے



رہا میں شاہدِ تنہا، نشینِ مسندِ غم
اور اپنے کربِ انا سے غرض رکھی میں نے



(جون ایلیا )​

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...