کبھی کبھی ان حبس بھری راتوں میں
جب
سب آوازیں سو جاتی ہیں
آدھی نیند کی گھائل سی مدہوشی میں
اک خواب انوکھا جاگتا ہے!
میں دیکھتا ہوں
گرد کی اس چادر سے اُدھر
(جو میرے اُس کے بیچ تنی ہے)
وہ بھی تنہا جاگ رہا ہے۔
امجد اسلام امجد
شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...
No comments:
Post a Comment