Sunday, 20 September 2015

Her sim parishaan



ھر سَمت پریشاں، تری آمد کے قرینے
دھوکے دئیے کیا کیا، ھمیں بادِ سحری نے

ہر منزلِ غربت پہ گماں ھوتا ھے گھر کا
بہلایا ھے ھر گام، بہت در بدری نے


تھے بزم میں سب، دودِ سرِ بزم سے شاداں
بیکار جلایا، ھمیں روشن نظری نے

مئے خانے میں عاجز ھُوئے، آزُردہ دِلی سے
مسجد کا نہ رکھا ھمیں آشفتہ سری 
نے

یہ جامۂ صد چاک بدل لینے میں کیا تھا ؟؟
مہلت ھی نہ دی "فیض" ، کبھی بخیہ گری نے

”فیض احمد فیض

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...