Wednesday, 18 November 2015

Koi had nahi hai Kamal ki

کوئی حد نہیں ہے کمال کی
کوئی حد نہیں ہے جمال کی
-
وہی قرب و دور کی منزلیں
وہی شام خواب و خیال کی
-
نہ مجھے ہی اس کا پتہ کوئی
نہ اسے خبر مرے حال کی
-
یہ جواب میری صدا کا ہے
کہ صدا ہے اس کے سوال کی
-
یہ نماز عصر کا وقت ہے
یہ گھڑی ہے دن کے زوال کی
-
وہ قیامتیں جو گزر گئیں
تھی امانتیں کئ سال کی
-
ہے منیر تیری نگاہ میں
کوئی بات گہرے ملال کی

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...