Monday, 7 December 2015

Me Shaam Me doobi

میں شام سے شاید ڈوبی تھی،
ناصر کےسہانے شعروں میں ۔ ۔ ۔ ۔ 
کاغذ کے پرانے ٹکڑوں میں،
یہ چند اثاثے نکلے ہیں۔ ۔ ۔ !!!
کچھ پھول کی سوکھی پتیاں ہیں ،
کچھ رنگ اڑی سی تحریریں 
یہ خط کے خالی لفافے ہیں،
اور میری تمہاری تصویریں،
یہ دیکھو کلائی کے گجرے ۔۔۔۔۔۔۔
یہ ٹوٹے موتی مالا کے ۔۔۔۔


لو آج کی ساری رات گئی !!!

فریحہ نقوی

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...