ملک کا چہرہ خون میں تر ہے
آپ کا مکر آسماں پر ہے
کوئی امید بھی نہیں ہم کو
آپ کا نصف نام ہی" شر" ہے
فریحہ نقوی
شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...
No comments:
Post a Comment